Mar 3, 2010

کیوں نہ عید سہ ماہی ہوتے

اُمیدِ جگنو چمک کر اپنی ہی راہ کے راہی ہوتے
فیل کوکنکریاں وار تو پرندے بھی سپاہی ہوتے

لفظ کاغذ پہ رہتے دیکھنے میں قلمِ سیاہی ہوتے
دشتِ تنہائی میں اکیلے ہم سفر ہم راہی ہوتے

موتیوں کے بیوپار میں کیوں نہ اب ماہی ہوتے
خوشیاں جینےکوکم پڑیں کیوں نہ عید سہ ماہی ہوتے




بر عنبرین / محمودالحق

2 تبصرے:

M-Riaz Shahid said...

محترم جب تک آپ نیم یو آر ایل کی آپشن انیبل نہیں کریں گے آپ کے مشتاقان پوسٹ اپنے آرا دینے سے معذور رہیں گے

Mahmood ul Haq said...

بہت شکریہ ریاض صاحب توجہ دلانے کا آپشن انیبل کر دی ہے

Post a Comment

سوشل نیٹ ورک

Flag Counter