Apr 5, 2020

عمرانیات پر کرونا اثرات

تعمیرات کے شعبے کو کھولنے کا فیصلہ کرونا کے اثرات سے نپٹنے کے لئے کیا گیا ہے تاکہ غریب عوام کو روزگار کے حصول میں دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ کوئی بھی حکومتی اقدام اس وقت تک اچھے نتائج کا حامل نہیں ہو سکتا جب تک کہ پالیسی بنانے والے ڈنگ ٹپاؤ پالیسی کی بجائے قومی معیشت  کو مستقل بنیادوں پر استوار نہیں کرتے۔ 2016 سے ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ کو برے طریقے سے سبوتاژ کیا گیا۔ بڑے چور تو عدالتوں سے ریلیف پا گئے۔ اور عام لوگ پیچھے بچ گئے جوگہیوں میں گھن کی طرح پس گئے۔ عجیب مارشلائی صورتحال ہے جب چاہا مال کا حساب مانگ لیا جب چاہا آنکھیں بند کر لی۔ دنیا کے کسی ملک میں 12/2 فیصد بینکوں میں شرح سود نہیں ہے ماسوائے پاکستان کے ۔ جو ملک مضبوط معیشت کے حامل ہیں وہاں سسٹم مضبوط ہوتا ہے جبکہ پاکستان میں صرف مافیا ہیں ۔ آٹا مافیا ،چینی مافیا ،پراپرٹی مافیا ،میڈیا مافیا ، ذخیرہ اندوز مافیا، ملاوٹ خور مافیا  اور سیاستدان مافیا کے ساتھ ساتھ ہر طاقتور ادارہ بھی مافیا ہے اور پیچھے بچی صرف عوام جو  اب کرونا کے زیر عتاب ہے۔ حکومت اس خوف سے حرام کو حلال ماننے پر آمادہ دیکھائی دیتی ہے کہ کہیں غریب عوام امیروں کی دوکانوں ، گھروں اور گوداموں پر حملہ آور نہ ہو جائیں۔ سننے میں آتا ہے کہ امریکہ جیسے ملک میں بعض ریاستوں کے شہریوں نے اپنی حفاظت کے پیش نظر اسلحہ خریدنا شروع کر دیا ہے کہ کہیں کرونا کی وجہ سے بھوک سے تنگ عوام چوریاں اور ڈکیتیاں نہ شروع کر دیں۔ حالانکہ حکومت نے بڑے کاروباری اداروں اور عوام کے ریلیف کے لئے دو ہزار ارب ڈالر کی ایک خطیر رقم مختص کی ہے اور پاکستان میں صرف آٹھ ارب ڈالر کی رقم مختص کی گئی جو شائد قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی کے لئے آئی ایم ایف سے بطور قرض لی گئی ہے۔ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔
گنجی نہائے کیا نچوڑے کیا


0 تبصرے:

Post a Comment

سوشل نیٹ ورک

Flag Counter