Mar 16, 2012

سیاست میں ریاست ، الیکشن میں سلیکشن

ابھی حال ہی میں الیکشن کمیشن نے ایک خاتون پریزائیڈنگ آفیسر کے تھپڑ کی قیمت چکائی ہے ۔ اب ایک نیا ٹیسٹ پھر عدالت کے دروازے پر دستک دینے پہنچ چکا ہے ۔ سرگودھا کے ستر سالہ ٹیچر پر بد ترین تشدد کر کے دونوں ٹانگوں سے معزور کر دیا گیا ہے ۔ جسے اگر میڈیا ہائی لائٹ نہ کرتا تو شائد ایک دو احتجاجی جلسہ کے بعد سیای مفاہمت کی نظر ہو جاتا ۔ مگر آج صورتحال یکسر بدل چکی ہے ۔ طاقت کا استعمال لاٹھی ، گولی کا وہی پرانا رنگ رکھتا ہے ۔ مگر دیکھنے والی آنکھ بدل چکی ہے ۔ کیمرے کی آنکھ سے وہ ان پڑھ لوگ بھی اسے دیکھ لیتے ہیں جو اس سے پہلے اپنی ناخواندگی کی وجہ سے اخبار میں خبر پڑھنے سے محروم رہ جاتے تھے۔

پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا  انتہائی چالاک سیاست سے واسطہ پڑا ہے ۔ انہیں عام لوگوں کے مسائل سے دور رکھنے کے لئے کبھی پریس کلب پر حملہ کیا جاتا ہے ۔ تو کبھی بیس بائس سال پرانا کھاتہ کھول لیا جاتا ہے ۔ کرپٹ کرپشن کے کھیل میں  دوسروں کو اپنے حمام میں لایا جاتا ہے ۔ مہران بینک سکینڈل ایک تیر سے کئی شکار کرنے کا شاہکار ہے ۔ لینے کے دینے والا معاملہ ہوتا نظر آ رہا ہے ۔ اس کا سب سے زیادہ فائدہ پیپلز پارٹی کو ہو گا ۔ اور دوسرا تحریک انصاف کو ۔ جو اس سکینڈل کے برے اثرات سے محفوظ ہیں ۔ فیصلہ چاہے کچھ بھی ہو ۔ جس کی امید کچھ نہ ہونے کی ہے ۔ کیونکہ عدالتیں ایک کے بعد ایک ریاستی بد اعمالیوں کی دھلائی پر کمر بستہ ہیں ۔ مگر پوری قوم جانتی ہے کہ داغ تو اچھے ہوتے ہیں ۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو ایک ہی خاندان کے افراد سیاسی گدی نشینی کے وارث نہ سمجھے جاتے ۔ وحیدہ شاہ مرحوم شوہر کی خالی نشست کے لئے پورے علاقہ کی واحد امید وار قرار پائی تھی ۔ جو وہ اپنی سیاسی  شعور کے فقدان کے سبب ہاتھ دھو بیٹھی۔
اخبارات عوامی مسائل پر جب قلم کشائی کرتے ہیں ۔ حکمران اس کی قبر کشائی پر ہمہ تن مصروف ہو جاتے ہیں ۔ عوام لب کشائی سے بھی محروم رہ جاتے ہیں ۔

سیاسی عزت سے بڑھ کر کچھ نہیں اس لئےمسلم لیگی قیادت نے جوابی حملہ کی پیش بندی کر لی ہے ۔ یونس حبیب کو اپنے کہے کی سزا ہرجانہ کی صورت میں ادا کرنا ہو گی ۔ ایسا مسلم لیگ نون سمجھتی ہے ۔عوام بیچارے سمجھنے سمجھانے سے کوسوں دور ہیں  کیونکہ بجلی کا خسارہ ۵ ہزار میگا واٹ تک برقرار ہے ۔ چھ سے آٹھ گھنٹے لوڈ شیڈنگ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ مرکز اور صوبے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے انہیں ان کے اپنے مسائل ہی سے جکڑ دیتے ہیں ۔

اللہ رحم کرے الیکشن کے بخیر و عافیت گزرنے تک قوم نہ جانے کن کن مسائل سے دوچار کی جائی گی ۔ آج کی ساری اقبالی روحیں نا امید نہیں ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ زرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی ۔       
در دستک >>

سوشل نیٹ ورک

Flag Counter