Apr 6, 2016

خوش رنگ زندگانی


پھل میں رنگ ہوتے ہیں تو خوشبو بھی ہوتی ہے ذائقہ ہوتا ہے تو توانائی سے بھرپور تاثیر بھی ہوتی ہے۔ درختوں پر لٹکے ہوں یا دوکانوں میں سجے ہوں پاس سے گزرنے والے بے اعتنائی نہیں برت سکتے۔ درخت موسم کا انتظار کرتے ہیں پھول کھلنے سے پھلوں کے پکنے تک۔ پتے خزاں میں جھڑنے لگتے ہیں نئے پتے پھول سے پھل بننے کے عمل کو مکمل کرتے ہیں۔ سالہا سال آنکھیں ان مناظر کو پلکوں سے احساسات پر گراتی ہیں جو کیفیت کو سر شاری کے نشہ میں مبتلا رکھتی ہیں۔
انسان بیت ے دنوں کی یادداشتوں سے مستبقل کے سہانے خوابوں کی بستیاں کیسے آباد کر سکتا ہے۔آرزوئیں گر دم توڑ کر ماضی میں دفن ہو جائیں تو نئی خواہشیں جنم لے کر امنگوں کے پھول سے مرادوں کے پھل سے جھولی بھرنے کو بیتاب ہو جاتی ہیں۔ 
زندہ رہنے کے لئے جان ہی کافی ہوتی ہے مگر جینے کے لئے بعض اوقات جان جوکھوں میں بھی پڑ جاتی ہے۔ دل ایک کھلونا سمجھ کر سوچ و افکار کی چابی سے جو چلانے کی کوشش کرتے ہیں وہ تدبر اور فلسفہ میں فرق نہیں کر پاتے۔تدبر انفرادی سوچ کی عکاس ہوتی ہے جو اجتماعی حیثیت میں نافذ ہوتی ہے اور فلاسفی اجتماعی حیثیت کو سامنے رکھتے ہوئے انفرادی طور پر قابل عمل ہوتی ہے۔

محمودالحق


در دستک >>

سوشل نیٹ ورک

Flag Counter