Jan 25, 2020

پانی پر عکس چاند


زمین ہموار ہو، نظریں راستے پر  اور قدم برابر تو سفر کٹ جاتا ہے۔بس اتنا ہی بس میں ہے۔ جہاں اختیار  نہ ہو وہاں چاہت انتہا کر دیتی ہے۔جو پاس ہو وہ اپنا اختیار بھی چھین لیتا ہے۔زندگی نے جو چاہا وہ لے لیا اورہم نے جو مانگا وہ پانی پر عکس چاند ہو گیا ۔لہروں کی مستی نے وہ منظر بھی دھندلا کر دیا۔ بادل برس کر ہوا ہو جاتا ہے۔ تو قوس  وقزح آسمانوں پر پھیل جاتی ہے۔
جو ہمیں زندگی دیتا ہے وہی جینے کا ہنر دیتا ہے۔جنہیں خواہشیں مقدم ہوتی ہیں، انہیں زندگی محترم ہوتی ہے۔ آبادیوں میں انسان بستے ہیں جنگلوں میں جانور رہتے ہیں۔ جنہیں انسان بس میں کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔کمزور پرندے اور جانور چڑیا گھروں میں جتنے بھی مزے میں اور محفوظ کیوں نہ  ہوں پھر بھی وہ قیدی ہیں۔آج ہر انسان آسائش و آرام کی ہر سہولت سے استفادہ حاصل کرتا ہے۔ ترقی ایک ایسا چڑیا گھر ہے جہاں ہر سہولت آسائش پانی پر چاند کے عکس کی مانند اسے حاصل ہے۔ پیکج ختم ہونے یا نیٹ بند ہونے پہ ہاتھوں پہ ہاتھ دھرے رہ جاتے ہیں۔ جو جب چاہتا ہے اور جتنا چاہتا ہے کھڑکی کھولتا ہے اور جب چاہے گا اسے بند کر سکے گا۔بس میں تو کچھ بھی نہیں بس خریدار ہیں۔جب تک نوٹ دکھاتے رہیں گے تماشا ہوتا رہے گا۔انسانی معاشرے میں جگہ جگہ کڑکیاں لگی ہوئی ہیں نیٹ فون ٹی وی کی۔اسی میں انسانوں کی ایک بڑی تعداد بستی ہے۔ایسے ہی جیسے جنگلوں میں چڑیا گھروں کا جال پھیلا دیا جائے۔پرندے اور جانور خود قید ہونے کے لئے بیتاب ہو جائیں اور اپنے اپنے پنجرے پر فخر کریں۔کوئی جھولے پر فخر کرے تو کوئی خوراک پہ۔
پانے کی جلدی میں کھونے کے ڈر سے محروم ہو گئے۔ڈر ہے تو صرف رک جانے کا۔تیل ڈلتا رہے ، بجلی چلتی رہے تو گزر بسر بھی ہوتی رہتی ہے۔ایک ماہ کے لئے نیٹ فون ٹی وی بند کر دیں تو معلوم ہو گا کہ نشئیوں کی تعداد میں کتنا اضافہ ہو چکا ہے۔نشہ صرف ڈرگ کے استعمال کا نام نہیں بلکہ ہر وہ شے جو اپنے ارد گرد کے ماحول سے بے اعتنائی ، لاپرواہی اور لاتعلقی پیدا کرنے کا سبب بن جائے ،وہ معاشرہ ایک مہذب ترقی نامی بیماری کا شکار ہو جاتا ہے۔ جہاں تعلق صرف غرض و مفاد کا رہ جاتا ہے۔متواز ن شخصیت رکھنے والے ہی ایک مثالی معاشرے کی بنیاد رکھتے ہیں۔جس معاشرے میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر، عوام کا ہجوم اورعوام کا جم غفیر جیسی ٹرم مقبول زبان زد عام ہوں۔ وہاں شائستگی ، تہذیب کی بجائے ہاسپٹل دوکانوں اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کا لائسنس گاڑیوں موٹر سائیکلوں کی نمبر پلیٹس کے ساتھ لکھا ہوتا ہے۔جب نظام تعلیم شعور کی بجائے معاش کی فکر لاحق کرے تو عدم برداشت اور انتقام کا زہر شریانوں میں خون بن دوڑتا ہے۔ریوڑ پر امن ہوتے ہیں ہجوم بپھرے ہوئے۔

محمودالحق   
در دستک >>

Most Perfect Math Magic with ZERO Sum (کائنات کے سربستہ راز)


در دستک >>

سوشل نیٹ ورک

Flag Counter