محبت میں جو رنگ آئے تیرا ہی
خزینہ ہو
زندگی کا ڈھنگ سکھایا تیرا ہی
قرینہ ہو
آنسو تو چھپتے نہیں چلمن پلک سے
رواں
قلبِ کثرت سے جو بہتا قلب پسینہ
ہو
زندگی باطل تو موت حق سے نہیں
رہتی جدا
طلسماتی دنیا ہے اُڑتا بادل تو
برستہ مینہ ہو
خوف سے دبکتا کھلی آنکھ کا راز
پنہاں
ہاتھ میں آبِ کوثر کا جام خواب
دیرینہ ہو
زندگی کا عشق ہی عاشق بناتا
دیوانہ ہے
مال و زر کھوجتا سوچتا ایسی ہی
حسینہ ہو
آبی گزرگاہوں میں خشکی مسافر
بردار ہوں
چمکتا چہرہ امبر تو روتی کیوں
سکینہ ہو
ساحل سخت پتھریلا نیلا گہرا
سمندر ہے
خوشیوں کو نظر لگتی دل میں جب
کینہ ہو
اُڑتا پنچھی ہوا کا دانہ پانی
زمیں میں
کوئلہ کان میں رہتا محمود وہی
نگینہ ہو
خیال رست /محمودالحق
۔۔۔٭۔۔۔