Jan 28, 2011
جینے کا ڈھنگ ہمیں بھی سکھا دو
تعلق ضرور چھوٹتے رہے ہیں اور رہیں گے ۔ اتنا آسان ہے یہ کہہ دینا کہ آئی ڈونٹ کئیر ۔ایک نسل سے تعلق رکھنے والے چوپائے ایک دوسرے کے لئے خطرہ نہیں ہوتے ۔ مدمقابل مخالف جنس رہتی ہے ۔ مگر ہمارے مقابل ہمیشہ میرے اپنے رہتے ہیں ۔جو ہماری طرح ہی سنتے بولتے چلتے ہیں ۔
شائد ہم وقت سے پہلے بوڑھے ہو جاتے ہیں۔ستر اسی سال کی زندگی چند گھڑیوں سے زیادہ دیکھائی نہیں دیتی ۔ اس میں کوئی شک بھی نہیں پیچھے مڑ کر دیکھیں تو چند لمحوں میں زندگی فلم کے ٹریلر کی طرح چل جاتی ہے ۔
آنے والا دور وقت اور حالات کی بہتری کے انتظار میں خواہشوں کے بل پر صدیوں پر چلا جاتا ہے ۔ جب خواہشیں خوشی کی آرزو پر ہوں تو حسرتوں کے پنپنے میں ماحول کو سازگاری کے لمحات میسر آتے ہیں ۔
ہر طرف من موجی متوالوں کا رش بے مہار ہے ۔ ایک بار جینے کی ایسی لغت کا استعمال کرتے ہیں کہ جینا ایک وقت کے بعد لعنت بن کر رہ جاتاہے ۔
گاڑی نئی ہو یا پرانی ، گیس تیل کے بنا دھکے سے دھکیلنے کے قابل رہتی ہے ۔ بے احتیاطی ، تیز رفتاری اس کے پرزوں کی مدت معیاد کو کم کر دیتا ہے ۔ اور اس کی قدر و قیمت بھی نام سے نہیں کام سے رہ جاتی ہے ۔
بچوں میں گڑا ،گڑیوں کے شادی کے دور کا خاتمہ ہو گیا ۔ جب وہ اپنے بچپن کے بچپنے میں جوانی میں نبھانے کے رشتے معصوم خیالات سے کھیل کود میں سیکھ جاتے تھے ۔ لڑکیاں سگھڑ پن کی انتہا تک پہنچ جاتی تھیں ۔ لڑکے تابعداری میں زنان خانہ میں گھنگھارتے ہوتے گزرتے ۔ اب اتنے گھر میں کمرے نہیں جتنے دروازے ہوتے ہیں ۔ ہر دروازہ ایک گھر کی حیثیت اختیار کر گیا ہے ۔ جس سے آگے جانا دستک کے بغیر ممکن نہیں ۔
کتابوں نے انسان کو اتنا عالِم بنا دیا کہ سارا عالَم اس کے سامنے عام ہو گیا ۔سوچ علم کے تابع ہو گئی ۔ شاگرد ختم ہو گئے ۔ استاد زمانہ جنم لے چکے ۔جن کی کتابوں نے پڑھنا سکھایا وہ اب پھر کتابیں کھولے بیٹھے ہیں ۔ کہ کہاں وہ ایسالکھ بیٹھے ۔ کہ وہ دوبارہ پڑھنے پڑ گئے ۔
موضوعات
زندگی,
سفینہء محمود,
معاشرہ,
نثری مضامین,
نثری مضامین،
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
3 تبصرے:
الٹے ہور زمانے آۓ۔۔۔
اگے اگے ویکھو ہوندا اے کی
کتابيں زيادہ مگر علم کم ہو گيا ہے ۔ باتيں زيادہ اور عمل کم ہو گيا ہے ۔ محبت کا اظہار زيادہ مگر محبت کم ہو گئی ہے ۔ مطالبات زيادہ اور قناعت کم ہو گئی ہے ۔
کيا انسان نے اپنی مکمل تباہی کا سامان لگ بھگ مکمل نہيں کر ليا ؟
Post a Comment