May 28, 2010
دغا انسان سے اٹھ میرا وفا ایماں گیا
ظاہر سیرت فرشتہ اندر دیکھا ہو حیراں گیا
نام خدا سے ہے جنکو ملتا مقام عزت جہاں
قلب سیاہ سے جلتا دیا خود اپنے پہ قرباں گیا
نام سے شہرت نہیں تو در سے گھر نہیں
جو خود کو نہیں بھولا دور اس سے لا مکاں گیا
ایک جسم و جاں میں رکھتے دو الگ فریب روپ ہیں
سوکھے پھول ہیں سب نام رکھا گلستاں گیا
خوش قسمت ہیں گل و گلزار عداوت خار رکھتے ہیں
ہم بشر عظیم کا ہاتھ اپنے ہی گریباں گیا
میرا فرش ملک ادنی تیرا عرش فلک عظیم
حاکمیت فرعون نہ رہی مگر چھوڑ نفرت نشاں گیا
اسلاف اسلام تو ہے مجھے سفینہ محبت مقام مصطفے
زمام رفعت مقام میں کھوتا بھٹکا انساں گیا
خندہ جبین / محمودالحق
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 تبصرے:
Post a Comment