May 24, 2010
پھولوں سے ہی تم نے اتنے درد سہہ لئے
نازاں جو مقامِ دھن اپنے حال اُن کے تم رویا کرو
جل جل کر خاک پھونکوں سے بجھتے چراغ
مخمل شان میں عاجزی فقیری کو تم پرویا کرو
بھر بھر کے رحمتوں کو اَبر کیوں نہ بن جاؤں
جامِ تحسین کو مے خوش آب میں تم ڈبویا کرو
پھولوں سے ہی تم نے اتنے درد سہہ لئے
کانٹوں پہ اب محمود جی بھر تم سویا کرو
بر عنبرین / محمودالحق
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
3 تبصرے:
آپ شاعری تو خوب کرتے ہيں مگر آج کی دنيا ميں تو لوگ دولت اور وجاہت کے ديوانے ہيں اُنہيں يہ شعر کيسے سمجھ آئيں گے
درخواست ہے کہ تبصرہ کيلئے مندرجہ ذيل آپشن بھی شامل کر ديجئے تاکہ تبصرہ کرنے ميں آسانی ہو
Name/URL
شکریہ اجمل بھوپال صاحب دولت و وجاہت کے دیوانوں کو تو شائد میری اشعار سمجھ نہ آئیں مگر انہیں سمجھ کر مجھے شعر آتے ہیں
Name / URL آپشن این ایبل کر دیا ہے
بہت خوب
آپ نے اچھ کیا کہ نام اور یو آر ایل کو ان ایبل کردیا
Post a Comment