اپنی ہی کماہاں میں یہ جہاں
چلتا ہے
اپنی ہی تاباں میں یہ کہاں جلتا
ہے
اپنی ہی نیاباں میں یہ زیاں
پگھلتا ہے
اپنی ہی طریقاں میں یہ بیاں
رکھتا ہے
اپنی ہی شتاباں میں یہ مہکاں
رہتا ہے
اپنی ہی اونچاں میں یہ زیراں
بھٹکتا ہے
اپنی ہی خاراں میں یہ گلستاں
سلگتا ہے
اپنی ہی بہاراں میں یہ آبشاراں
ملتا ہے
اپنی ہی ناداں میں یہ نازاں
سلتا ہے
اپنی ہی بصیراں میں یہ تعبیراں
کٹتا ہے
برعنبرین / محمودالحق
0 تبصرے:
Post a Comment