سنانے کو ایک سادہ نظم چاہتا ہوں
تنہائی میں ایک رویدِ بزم چاہتا ہوں
مقرر مقرر کا نہیں میں نقشِ بیمار
سینوں پر لکھتا تراشا قلم چاہتا ہوں
زمینِ کاغذ پہ نہیں بچھاتا ردا کے پھول
بادِ معطر کو اطہرِ انعم چاہتا ہوں
خندہ جبین / محمودالحق
تحریریں اتنا گہرا اثر نہیں چھوڑتیں جتنا تخلیق گہرے نقوش چھوڑ جاتی ہے
تپتی تڑپتی سلگتی ریت پر گرجتے برستے بادل بوند بوند پانی سےزرے زرے کی تشنگی مٹانے سے قاصر رہتے ہیں۔ دنیا ایسا نمکین سمندر ہے جو محبت ک...
1 تبصرے:
Interesting Article
Check this also:
Copy Paste link in the Browser:
https://www.sehersblog1.ga/2019/04/haseen-musam-ghuaab-mere-by-riaz-seher.html
Post a Comment