حیات مغرب میں رکھا کیسا یہ جنوں مفہوم ہے
مشرق اپنے ہی گھر لٹکی تصویر مغموم ہے
تعبیر تعمیر میں تھا سرگرداں ایمان مسلمان تب بھی
بیتابی تب نہ تھی ہیجان خیز داستان فارس و روم ہے
امید گھر جلاتے اپنے ہی آتش شوق زماں میں
ہاتھوں میں رکھتے انگار خود تو مجسم موم ہے
باد اُمنگ / محمودالحق
Jun 20, 2010
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
1 تبصرے:
ہاتھوں میں رکھتے انگار خود تو مجسم موم ہے
بہت خوب
کیا بات ہے
Post a Comment