Jan 23, 2010
عشق کا رنگ ہو غالب
عشق کا رنگ ہو غالب تو اُٹھایا سنگ جاتا ہے
دیوار میں چنوائی تو تاریخ کہلاتی ہے
عاشق کا جنازہ تو موت کے سنگ جاتا ہے
برگِ بار / محمودالحق
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
تحریریں اتنا گہرا اثر نہیں چھوڑتیں جتنا تخلیق گہرے نقوش چھوڑ جاتی ہے
تپتی تڑپتی سلگتی ریت پر گرجتے برستے بادل بوند بوند پانی سےزرے زرے کی تشنگی مٹانے سے قاصر رہتے ہیں۔ دنیا ایسا نمکین سمندر ہے جو محبت ک...
0 تبصرے:
Post a Comment