Dec 18, 2009
عملِ زندگی میں پنہاں
عقلِ خرد ہے انتہائے کوتاہ سے برسرِ پیکار
عارضِ نوحہ کربِ یزداں کی ہے پکار
بستی آلام و آلائش با روئے زرفگار
میری راہ میں تیری چاہ کی ہے اشک بار
مسجود ہیں سب جہاں تیرا ہے دربار
قضائے نماز ہے جائز ہر کسِ سفر و بیمار
حاجاتِ انسان میں ہے سو بیمار ایک انار
عملِ جہاں تو ہیں دو دھاری تلوار
یا تو اِس پار ہے یا اْس پار
نہیں منزل جن کی کوئی بے سلیقہ بے شعار
قافلے اور پنچھی پناہ گاہوں کو جاتے قطار در قطار
موسل بار : محمودالحق
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 تبصرے:
Post a Comment