ایمان کی لڑی میں پرو کر پھیل گئے ہر سو
اپنوں کے مقابل صف آراء ہوئے باوضو
دینا مجھ کو طاقت یا رب قوت گویائی کی
تیرا ذِکر ہی کرے مجھے لحد میں روبرو
مہکتا گل اچھا سوکھے خار کی عمرِ بار سے
میرا دل ہی ہو میرے نفس کا بادِ نو
سینچا مجھ کو میرے باغباں نے
جھاڑی نہیں ہوں میں کوئی خود رو
فراق محبوب و عشق محبوب میں کیا جدا ہے
ایک میں مَیں ہے اور ایک میں صرف تُو
ایک جل کے فنا ہے ایک کی فنا میں جِلا
حیراں کر گئی مجھے ایک درویش کی گفتگو
موسل بار : محمودالحق
Dec 18, 2009
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 تبصرے:
Post a Comment